Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

انوکھا کردار نامعلوم شخص (عزیز الرحمان عزیز ‘پشاور)

ماہنامہ عبقری - جون 2011ء

مثبت سوچ نے اسے عظیم پائلٹ بنا دیا۔ اس اللہ کے بندے نے علاقے کے بچوں کی اصلاح کی ٹھان لی اور قوم کے بچوں کو پڑھانے کی ترغیب دیتا رہا نامعلوم کتنے ہی بچے جن بچوں میں اکثریت غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے یہ صاحب جن کا میں ذکر کرنیوالا ہوں اب دنیا میں نہیں رہے۔ ہنس مکھ مگر افسوس کہ ایک مدت تک بیکار رہے اور پھر ان کے چاچا نے ان کی شادی کرادی غالباً شادی کے دو سال بعد ایک ننھی سی بچی اور ایک نوجوان بیوہ کو چھوڑ کر اس فانی دنیا سے رخصت ہوگئے۔ مرحوم نے آدھی سے زیادہ زندگی کراچی ہی میں گزاری تھی۔ ان صاحب کا نام مشتاق حسین تھا۔ ایک دن کسی صاحب کے بارے میں میں نے کہا کہ یہ صاحب فلم اور ٹی وی کا ایکٹر ہے حالانکہ ان صاحب نے کہا تھا کہ میں پائلٹ بنوگا مگر اب یہ ایکٹر بن گئے۔ ایک دم مشتاق صاحب مرحوم چونک سے گئے میں نے چونکنے کی وجہ پوچھی تو اس نے ایک لمبی سانس بھری اور گویا ہوئے کہ جب میں کراچی میں زیرتعلیم تھا یہ ان دنوں کی بات ہے کہ جس علاقہ میں ہم رہتے تھے اس محلے میں ایک بیٹھک تھی جس میں ایک صاحب جو کہ نام تو شاید کسی کو بھی معلوم نہ تھا مگر ہر کوئی اسے پائلٹ کے نام سے جانتا تھا۔ پائلٹ نام اس لیے پڑا کہ پائلٹ اعلیٰ تعلیم یافتہ یونیورسٹی سے فراغت کے بعد دفتر کے چکر لگاتے لگاتے تھک گئے مگر پائلٹ کیلئے کوئی جہاز اڑانے کیلئے نہ بنا اور جس کی کوئی سفارش نہیں تھی اور نہ ہی رشوت کیلئے کچھ رقم‘ بیچارہ پائلٹ تو نہ بن سکا مگر صرف نام کا پائلٹ ہی بن سکا اور وہ اپنی دنیا میں مست مست اور گھوم گھوم کر اوورایج ہوگیا مگر اس صاحب (پائلٹ) نے اپنی کوشش اور سعی نہیں چھوڑی اب وہ دوسری فارم میں آگیا۔ مثبت سوچ نے اسے عظیم پائلٹ بنا دیا۔ اس اللہ کے بندے نے علاقے کے بچوں کی اصلاح کی ٹھان لی اور قوم کے بچوں کو پڑھانے کی ترغیب دیتا رہا نا معلوم کتنے ہی بچے جن بچوں میں اکثریت غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے اور بہت قلیل تعداد میں کھاتے پیتے گھرانوں سے ان میں سے کئی لڑکے اچھی اچھی پوسٹوں پر لگ گئے اور کئی لڑکے ترقی کرتے کرتے اعلیٰ پوسٹوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے اور یہ ہیرو پائلٹ اپنے عظیم کام میں تندہی سے مصروف رہا۔ ہم روزانہ ان کا لیکچر سننے ان کی بیٹھک میں ضرور حاضری دیتے۔ ایک دن ہم نے ان سے پوچھ لیا پائلٹ صاحب اس بیٹھک کا کرایہ آپ کتنے ماہوار دے رہے ہیں تو جوش میں آگئے کہنے لگے میں اہل محلہ کے بچوں کا چوکیدار ہوں میں نے ان بچوں کی تربیت اور اچھے اخلاق سکھانے کا کبھی کسی سے کوئی معاوضہ نہیں لیا ہے تو پھر یہ مالک جائیداد اور تمام اہل علاقہ خوش ہیں کہ اللہ نے مجھے اہل علاقہ کے بچوں کیلئے نگہبان بنایا ہے۔ یہ حضرات کس بات کا کرایہ لیں گے۔ حقیقتاًبہت ہی اچھے لوگ ہیں کبھی کبھار بڑی مشکلوں سے مجھے کچھ رقم دے دیتے ہیں۔ انکار کے باوجود اپنی بات منوانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ میں حسب معمول جب پائلٹ صاحب کے کمرے میں گیا تو پائلٹ صاحب موجود نہ تھے ایک دو لڑکے اپنی باتوں میں مصروف تھے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ تقریباً ایک گھنٹہ سے حضرت غائب ہیں پتہ نہیں کہاں چلے گئے؟ پندرہ بیس منٹ کے بعد پائلٹ صاحب آموجود ہوئے بڑی حیرانگی ہوئی پوچھنے پر بتایا کہ کچھ کام تھا۔ پائلٹ صاحب کے ہاتھ میں ایک پرانا شاپر تھا جس میں معلوم ہورہا تھا کہ کچھ ہے۔ اب پائلٹ صاحب کرسی پر بیٹھ کر کچھ سوچ رہے تھے۔ پھر انہوں نے الماری سے پلیٹ چھری اور کوئی دستر خوان نما کوئی کپڑا بھی ساتھ لیا۔ شاپر سے انہوں نے پیاز‘ ٹماٹر‘ سبز مرچ اور باسی روٹی کے دو تین سلائس نکالے اور گویا ہوئے۔ میرے دوستو! آپ سوچ رہے ہونگے کہ میں کہاں غائب ہوگیا ہوں۔ کہنے کی بات تو نہیں لیکن یہ واقعہ تمہارا رہنما بنے گا۔ شاید زندگی کے کسی موڑ پر آپ حضرات کے کام آسکے۔ ہاں تو میں تین دن سے بھوکا تھا کچھ کھایا پیا نہیں تھا۔ بھوک ستا رہی تھی۔ فلاں صاحب کے گھر گیا تو گھر پر تالا تھا۔ پھر دوسرے صاحب کے گھر گیا تو وہ آفس کیلئے جارہے تھے علیک سلیک کے بعد اس صاحب نے اپنی بیوی کی طرف اشارہ کیا کہ ان سے (بہو) بات کرلیں۔ (وضاحت کرتا چلوں یہ ان حضرات میں سے تھے جن کو ترغیب اور کوششوں سے پڑھا لکھا کر اچھی نوکریوں پر فائز کرا کر پائلٹ صاحب خوش ہوتے تھے) ایک صاحب نے اپنی بیوی سے کہا کہ یہ صاحب جو بھی مانگتے ہیں ان کو دے دیں‘ ان کی بیوی پہلے سے غالباً تیار تھیں۔ کہنے لگی صاحب جی گھر میں تو کھانے کو کچھ بھی نہیں ہے فریج میں دیکھ لو اگر کچھ ہو تو لے لو۔ پائلٹ صاحب نے فوراً فریج کی طرف پرتجسس نگاہوں سے دیکھا اور دوسرے لمحے فریج کی تلاشی شروع ہوگئی مگر افسوس دو چار ٹماٹر ایک آدھ پیاز اور 5/6 عدد ہری مرچوں کے سوا اور کچھ بھی نہ تھا دوسرے خانے میں 3/4 عدد ڈبل روٹی کے پیس پڑے تھے۔ مجبوراً یہ چیزیں سمیٹیں اور اپنی بیٹھک کی طرف کوچ کیا۔ آہ! مجھے پائلٹ صاحب کا ایک نیا مگر روشن رخ نظر آیا۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 267 reviews.